Wake Up Ummah For Palestine 🇵🇸

فلسطین کے لیے اٹھو، مسلم امہ! کب تک سوتے رہو گے؟
وقت آ گیا ہے کہ ہم جاگ جائیں، اے مسلم امہ! ہماری خاموشی اب گناہ بنتی جا رہی ہے۔

ہمارے دل خون کے آنسو روتے ہیں جب ہم فلسطین کی صورتحال دیکھتے ہیں۔ وہ بے بس بچے، وہ اجڑے گھر، وہ مسلسل جاری ظلم – یہ سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے، اور پھر بھی ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یہ محض ایک علاقے کا تنازعہ نہیں، یہ ہماری امتِ مسلمہ کے دل پر لگا ایک گہرا زخم ہے۔ کب تک ہم ان بےچاروں پر ظلم ہونے دیں گے؟ کب تک ان معصوم بچوں کی چیخیں سنی ان سنی ہوتی رہیں گی؟

ہماری اسلامی ذمہ داری کیوں؟

قرآن و سنت ہمیں عدل و انصاف، رحم دلی اور مظلوموں کی مدد کا حکم دیتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: “اے ایمان والو! عدل پر قائم رہو، اللہ کے لیے گواہی دینے والے بنو، چاہے وہ تمہارے اپنے خلاف ہو، یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں کے خلاف۔” (سورۃ النساء 4:135)۔ فلسطین میں جاری منظم جبر، بے گھری اور حقوق سے محرومی کو دیکھتے ہوئے ہمارا ایمان ہمیں انصاف کے لیے آواز اٹھانے اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا حکم دیتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اپنے بھائی کی مدد کرو، چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔” اس حدیث کے مطابق، مظلوم کی مدد کرنا اور ظالم کو ظلم سے روکنا ہمارا اجتماعی فرض ہے۔ فلسطین کے لوگ بلاشبہ مظلوم ہیں، اور ان پر ہونے والے ظلم کو روکنا ہماری اسلامی ذمہ داری ہے۔

اس کے علاوہ، بیت المقدس (مسجد اقصیٰ) اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ یہ ہمارا پہلا قبلہ ہے اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کا مقام ہے۔ اس مقدس سرزمین اور اس کے باسیوں کا تحفظ کرنا ہماری مذہبی اور تاریخی ذمہ داری ہے۔

اللہ کے سامنے اپنا منہ کیسے دکھاؤ گے؟

محض ایک سوال نہیں، بلکہ ایک گہری وارننگ ہے، ایک آئینہ ہے جو ہمیں اپنی روحوں میں جھانکنے پر مجبور کرتا ہے۔ جب ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور کھڑے ہوں گے، اس دن کوئی پردہ، کوئی بہانہ کام نہیں آئے گا۔ ہمارے اعمال بولیں گے، ہماری خاموشیاں چیخیں گی۔ اس وقت ہم ان معصوموں کے بارے میں کیا جواب دیں گے جنہوں نے ہماری مدد کا انتظار کیا، جن کی چیخیں ہمارے کانوں تک پہنچیں، جن کی بے بسی نے ہمارے دلوں کو ٹٹولا، اور پھر بھی ہم گہری نیند سوئے رہے؟

فلسطین کے بچوں کی آنکھوں میں خوف، ماؤں کی مایوسی، اور مردوں کی بے بسی کوئی دور کی کہانی نہیں، یہ ہمارے سامنے ایک دردناک حقیقت ہے۔ کیا یہ دل دہلا دینے والے مناظر، یہ لرزا دینے والی چیخیں، یہ آنسوؤں سے بھری نگاہیں ہمیں جھنجھوڑنے اور جگانے کے لیے کافی نہیں؟ ہماری خاموشی اور بے عملی محض ایک غلطی نہیں، یہ ایک گناہ بنتی جا رہی ہے، ایک ایسی بزدلی جو نہ صرف دنیا میں ہمیں شرمندہ کرے گی بلکہ آخرت میں بھی ہمیں سوالوں کے کٹہرے میں کھڑا کر دے گی۔

یہ صرف ان کے لیے نہیں، یہ ہمارے ایمان کی آزمائش ہے

یہ صرف فلسطین کے لوگوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہماری امتِ مسلمہ کے ایمان کی آزمائش ہے۔ اگر آج ہم ان مظلوموں کے لیے نہیں اٹھے، اگر آج ہم نے اپنی اسلامی اور انسانی ذمہ داری کو نہیں سمجھا، تو تاریخ گواہ رہے گی کہ ہم نے ایک عظیم ظلم پر خاموشی اختیار کی۔ اور یاد رکھیے، اگر ہم آج کسی مظلوم کی مدد نہیں کریں گے، تو کل ہماری اپنی بے بسی کا فائدہ کوئی اور اٹھائے گا۔ ظلم کو خاموشی سے برداشت کرنا دراصل اسے بڑھاوا دینا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اندر کی انسانیت اور ایمانی غیرت کو جگائیں۔

اب کیا کریں؟ اٹھو اور عمل کرو!

سونے کا وقت ختم ہوا، اب عمل کا وقت ہے! یہ محض ایک جذباتی اپیل نہیں، یہ ایک ایمانی پکار ہے، ایک عملی دعوت ہے جو ہمیں بحیثیت مسلمان اور بحیثیت انسان ادا کرنی ہے۔ ہمیں فوری طور پر یہ اقدامات کرنے ہوں گے:

خوب دعا کریں: اللہ کی طاقت کو پکاریں.
دعا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ یہ ہماری روح کا رابطہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے قائم کرتی ہے۔ فلسطین کے ہمارے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کے لیے، ان کی ثابت قدمی، ان کی آزادی، اور ان پر ہونے والے ظلم کے خاتمے کے لیے دل سے دعائیں کریں۔ ہر نماز کے بعد، تہجد میں، گہرے یقین اور آنسوؤں کے ساتھ دعا کریں۔ یاد رکھیں، اللہ ہی ہر چیز پر قادر ہے، اور اس کی مدد کے بغیر کوئی تبدیلی ممکن نہیں۔ ہماری مخلصانہ دعائیں عرشِ الٰہی کو ہلا سکتی ہیں۔

معلومات حاصل کریں اور پھیلائیں: فلسطین کی حقیقی تاریخ اور موجودہ صورتحال کو سمجھیں۔ غلط معلومات کا مقابلہ کریں اور صحیح حقائق اپنے عزیز و اقارب اور سوشل میڈیا پر پھیلائیں۔

مالی مدد کریں:

اپنے مال کو نجات کا ذریعہ بنائیں.
مالی مدد ایک عظیم عبادت ہے۔ قابلِ بھروسہ فلاحی تنظیموں کو عطیات دیں جو فلسطین میں براہ راست امداد فراہم کر رہی ہیں –  آپ کا دیا گیا زکوٰۃ اور صدقہ ان کی زندگی بچانے کا ذریعہ بن سکتا ہے، ان کے زخموں پر مرہم رکھ سکتا ہے، اور انہیں امید کی کرن دکھا سکتا ہے۔ یاد رکھیں، ایک چھوٹا سا روپیہ بھی کسی کی زندگی بدل سکتا ہے۔ اپنے مال کو صرف دنیاوی آسائشوں پر خرچ نہ کریں بلکہ اسے آخرت کے لیے سرمایہ بنائیں

بائیکاٹ : ایک آسان اور طاقتور راستہ

ہمارے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے بہت سے طریقے ہیں، اور ان میں سے ایک نہایت آسان،   اور انتہائی طاقتور راستہ بائیکاٹ ہے۔ یہ کسی لڑائی جھگڑے کا نام نہیں، بلکہ یہ ظالموں پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کا ایک مؤثر ہتھیار ہے۔

بائیکاٹ کا سادہ مطلب:
اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ ہم ان کمپنیوں کی مصنوعات خریدنا بند کر دیں جو کسی نہ کسی طرح فلسطین کے لوگوں پر ظلم کرنے والوں کی حمایت کرتی ہیں یا انہیں فائدہ پہنچاتی ہیں۔ جب ہم ان کی چیزیں نہیں خریدیں گے، تو ان کا کاروبار متاثر ہوگا، اور یہ ان پر ایک زبردست دباؤ ڈالے گا۔

بس، بہت ہو چکی خاموشی! اٹھو، اے مسلم امہ! فلسطین کو ہماری ضرورت ہے، اور یہ ہمارا ایمان ہے کہ ہم ظلم کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ اب نہیں تو کب؟

اے اللہ! فلسطین کے مسلمانوں کی مدد فرما۔ ان پر اپنا خاص رحم فرما۔ ان کی تمام پریشانیوں اور مشکلوں کو دور فرما۔  انہیں ظالموں کے چنگل سے نجات عطا فرما اور انہیں امن و سکون والی زندگی نصیب فرما۔ آمین یا رب العالمین۔

Leave a Reply